سفید پوش
سفید پوش اس شخص کو کہتے ہیں جو حقیقتاً کم مایہ لیکن وضع دار ہو اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو۔ مجھے نہیں معلوم کہ اردو فارسی میں سفید پوشی کا محاورہ پہلی بار کب استعمال ہوا۔ لیکن میرا قیاس ہے کہ سفید پوش کے معنی یورپ سے مستعار ہیں۔
ہندوستان میں جب انگریزوں کی حکومت تھی تو انتظامیہ نمبردار (لمبردار) اور ذیل دار کے عہدوں سے شروع ہوتی۔ اسی طرح پروٹوکول کرسی نشینوں اور سفیدپوشوں سے شروع ہوتا۔ کرسی نشین کا اعزاز اس شخص کو ملتا تھا جو انگریزی فوج کے لئے گھوڑوں کا انتظام کرتا، فوجیوں کی بھرتی کرواتا، یا مخبری وغیرہ کرتا۔ کرسی نشین کو سرکاری دفاتر میں سرکاری افسروں کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کی اجازت ہوتی تھی، سرکاری تقریبات میں اس کے لئے بھی نششتیں لگائی جاتی تھیں۔ جب کہ باقی لوگ زمین پر بیٹھتے تھے یا زیادہ سے زیادہ افسر کے سامنے کھڑے رہ سکتے تھے۔ کرسی نشینوں سے اوپر سفید پوش وہ “معزز” لوگ ہوتے تھے جنھیں سرکار ان کی وفاداریوں سے خوش ہو کر ہر سال سفید رنگ کے دو جوڑے بھی عنایت کرتی تھی اور یہ لوگ یہ کپڑے پہن کر سرکاری دفتروں میں جاتے تھے۔
قدیم روم میں کسی عہدے کے لئے امیدوار آتے تو ایمانداری اور وفاداری کی علامت کے طور پر سفید لباس میں آنا ہوتا تھا، اسی لئے کینڈیڈیٹ کہے جاتے تھے، جس کے لفظی معنی صاف و سفید کے ہیں۔ اصلا روشنی کے معنی ہیں۔ جن چیزوں پر روشنی پڑتی ہے وہ صاف نظر آتی ہیں۔ سفید تو بالکل صاف اجلا ہوتا ہے اس لئے سفید لباس میں ملبوس کو کینڈیڈیٹ کہا جاتا تھا۔ صاف گوئی، سفیدی، ایمانداری وفاداری کے معنی بھی لئے جانے لگے۔ انگریزی لفظ candid آج بھی صاف گوئی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ غالباً اسی لئے انگریز وفاداری کی علامت کے طور پر سفید پوشی کا اعزاز عطا کرتے تھے۔ جن لوگوں کو یہ اعزاز حاصل ہوتا وہ متوسط طبقہ کے لوگ ہوتے لیکن حکام سے تعلقات ہوتے، لوگوں کی سفارشیں کر سکتے اور اس طرح محلے، گاؤں، تحصیل کی حد تک بااختیار ہوتے۔ بھلے دولتمند نہ ہوں لیکن وضع داری اور بھرم بنا کے رکھنا ہوتا کہ معاشرے میں عزت ہے، چار آدمی روز کسی کام سے گھر آتے ہیں۔ یہ سب کرامات سفید پوشی کی وجہ سے تھی۔ انگریز چلے گئے، یہ عہدہ بھی نہ رہا لیکن زبان میں سفید پوش کی ترکیب رائج ہو گئی اور اس طرح اب بھی سفید پوش ہوتے ہیں۔
NEWSLETTER
Enter your email address to follow this blog and receive notification of new posts.