محبت کا جلی عنوان شاہد علی خان

شاہد صاحب کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ دُھن کے پکے ہیں جو ٹھان لیتے ہیں وہ کرگزرتے ہیں۔ انجام کی پرواہ نہیں کرتے، چنانچہ جیسے ہی مکتبہ جامعہ سے رشتہ ٹوٹا تو انہوں نے فوراً نئی کتاب کی داغ بیل ڈال دی۔ ابوالفضل انکلیو کے ٹھوکر نمبر 3 میں انہوں نے اپنا اشاعتی ادارہ قائم کیا۔ وہاں وہ اکثر اکیلے بیٹھے رہتے تھے۔ دیگر بیٹھنے والوں میں پروفیسر توقیر احمد خاں کے علاوہ خاکسار تھا۔ بعد میں تعداد بڑھتی گئی، کرسیاں کم پڑنے لگیں۔