یوگ جسمانی صحت کے لئے انمول تحفہ
یوگ ایک روحانی و جسمانی پریکٹس ہے جو خالص ہندوستان کی پیداوار ہے۔ یہ تصوف کی ایک خاص اصطلاح مراقبہ کے مماثل ہے۔ ہندوستان کی قدیم ترین اور کلاسکی زبان سنسکرت میں یوگا کا مطلب ‘نظم و ضبط’ ہے۔ یوگا کی جڑیں ہندو مذہبی روایات میں پیوست ہیں۔ اپنی کئی خصوصیات کی بنا پر آج دنیا بھر میں یوگا کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
قدیم زمانے میں رشیوں اور منیوں نے اطبا ہی طرح صحت انسانی کی طرف توجہ دی، امراض سے محفوظ رکھنے کے لئے ورزشوں کا پورا ایک نظام قائم کیا، جسے یوگ کہتے ہیں۔ چونکہ اس نظام کی ترتیب و تشکیل بیشتر آشرموں میں ہوئی اس لئے اس کے ساتھ مذہبی تقدس کا تصور بھی وابستہ ہو گیا۔ لیکن یوگا کا بنیادی مقصد انسانی جسم کو توانا اور تندرست رکھنا ہے۔
سائنس کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی یوگا نے اپنی اہمیت منوالی ہے۔ کئی دانشور، ڈاکٹرس اور دیگر ماہرین یوگا کی تعلیم حاصل کر، یوگا تھراپی یا یوگا طرز علاج میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ قدرتی صحت اور یوگ سادھنا آج کی تناو بھری غیر قدرتی زندگی میں سب سے بڑی ضرورت بنتی جارہی ہے، ہر عمر کے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں، جگہ جگہ اس کے سینٹرس کا قیام عمل میں آرہا ہے۔ اکیس جون کو دنیا بھر میں یوگ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
آئیے ہم آج ‘یوگ کے عالمی دن’ کے موقعہ پر ‘ریختہ ای بکس’ سے کچھ ایسی کتابوں کا مطالعہ کریں، جن میں یوگ کے تعلق سے معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں یوگ کی تاریخ، یوگ کا فلسفہ، یوگ کے مدارج، یوگ کا طریقہ کار، انسانی ذہن و جسم پر یوگ کے اثرات، مختلف آسنوں کی تشریح وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
قدرتی صحت اور یوگ
زیر نظر کتاب “قدرتی صحت اور یوگ” برج بھوشن گوئل کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں قدرتی اور نیچرل طریقہ صحت سے متعلق پچاس سے زیادہ موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے، اور یوگ سے متعلق علوم پر مکمل جانکاری دی گئی ہے، اس کے علاوہ لگ بھگ پچاس یوگ آسن کی تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں، یوگ آسنوں کے کرنے کی تراکیب اور فوائد بھی تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں، اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ بچوں، جوانوں اور بوڑھوں اور عورتوں کو ہونے والے نئے اور پرانے امراض لگ بھگ سبھی امراض کے قدرتی علاج کی صحیح معلومات قارئین تک پہنچ جائے اور وہ ضروت پڑنے پر خود ہی اپنا علاج کرسکیں۔ یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں بیان کیا گیا ہے کہ قدرتی اور نیچرل طریقوں سے صحت کو کس طرح بر قرار رکھا جا سکتا ہے، دوسرے حصہ میں یوگا کا بیان ہے، جس میں یوگ کی محتلف شکلیں، مختلف آسن، اس کے قاعدے، قوانین ہیں۔ تیسرے حصہ میں جسمانی بناوٹ اور جسم کے اعضا کی ترتیب، اس کا پورا نظام سمجھایا گیا ہے۔ چوتھے حصہ میں مختلف امراض کا علاج تجویز کیا گیا ہے۔ یہ کتاب یوگ اور قدرتی طریقہ علاج کو گھر بیٹھے سمجھنے کے لئے انتہائی مددگار ہے۔
یوگا اور حسن
زیر نظر کتاب “یوگا اور حسن” اسما جاوید کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں وضاحت کی گئی ہے کہ یوگا ہمارے جسموں کو کس طرح خوبصورت، پرکشش، متحرک اور فعال بنا سکتا ہے۔ میکپ اور سامان زیبائش کسی حد تک ظاہری چکا چوند تو ضرور پیدا کرسکتے ہیں لیکن اس حسن و جمال کا بدل نہیں ہوسکتے جو جسم میں دوڑنے والا سرخ خون پیدا کرتا ہے۔ اس کتاب میں ہر عمر کے لوگوں کے لئے آسن دئے گئے ہیں، اس کے بعد ان آسنوں سے ہونے والے جسمانی فوائد کا ذکر کیا گیا ہے، ہر آسن کے طریقہ کار کے بعد اس آسن کی تصویر بھی دی گئی ہے تاکہ مزید وضاحت ہوسکے۔ اس کتاب میں تقریبا دیڑھ سو آسن ہیں، زبان بہت آسان اور عام فہم ہے۔
یوگ: فطری صحت کا ذریعہ
زیر نظر کتاب “یوگ: فطری صحت کا ذریعہ” محمد بدر السلام کی کتاب ہے، اس کتاب میں یوگ کو فطری صحت کا سر چشمہ بتایا گیا ہے۔ سب سے پہلے یوگ کیا ہے، اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے، اس کے بعد یوگ کے مختلف اجزا اور مدارج پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ پھر تنفس (پھیپھڑے سے ہوا کے اندر اور باہر ہونے کے عمل کو تنفس کہتے ہیں) کی مشقیں اور اس کے اصول و ضوابط بیان کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد جوان رہنے کے رموز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ پھر یوگ آسنوں کے بنیادی اصول اور یوگ کی مختلف ہیئتوں کو بیان گیا ہے۔ آخر میں شٹ کرم یعنی بدن کے اندر کی نجاست اور آلودگی کو نکالنے والے عمل کا بیان ہے۔ یہ یوگ کے باب میں کتاب کافی مفید ہے۔
یوگ رشمی
زیر نظر کتاب “یوگ رشمی” رامیشور داس گپتا کی کتاب کا اردو ایڈیشن ہے، جس کو سید ایم ظہیرالدین نے اردو جامہ پہنایا ہے۔ اس کتاب میں یوگ کے ابتدائی چار حصے، یم، نیم، آسن، اور پرانایام کی مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ مصنف کے ذریعہ معلومات فراہم کرتے وقت اس بات پر بار بار زور صرف کیا گیا ہے کہ صرف مطالعہ کافی نہیں بلکہ جب تک ان آسنوں کی مشقیں اور عملی جامہ نہ پہنایا جائے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ کتاب میں یوگ آسن شروع کرنے سے پہلے کچھ اصول اور ہدایات بتلائی گئی ہیں جو یوگ شروع کرنے والے لوگوں کے لئے بہت مفید ہیں، نیز اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جب تک ایک آسن کی مشق مکمل نہ ہوجائے دوسرے آسن کی مشق شروع نہ کی جائے، تاکہ کہیں بدن کو جلد بازی اور لاپرواہی میں کوئی نقصان نہ پہنچ جائے۔ اس طرح یوگ کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔
پتنجلی کا فلسفہ یوگ
زیر نظر کتاب “پتنجلی کا فلسفہ یوگ” ہری کرشن داس کی کتاب ہے، جس کا اردو ترجمہ کرشن کمار پاتھک نے کیا ہے۔ اس کتاب میں پتنجلی کے فلسفہ یوگ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ در اصل پتنجلی کو قدیم ہندوستان کا ایک منی اور ناگوں کے راجہ شیش ناک کے اوتار مانا جاتا ہے، ان کو سنسکرت کی کئی اہم تحریروں کا مصنف سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے ‘یوگا سوتر’ ان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے جو یوگا درشن کا اصل متن ہے۔ اس کتاب میں انہی کے فلسفہ یوگ کی تشریح کی گئی ہے، جو معلومات کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ مصنف نے پہلے کتاب کے متن کا ترجمہ کیا ہے اس کے بعد اسی ضمن میں اس کی آسان تشریح پیش کی ہے۔ کتاب میں چار ابواب ہیں۔ پہلا مراقبہ ہے، دوسرا باب مزوالت یعنی مشقیں، تیسرا باب فضیلت اور چوتھا باب نجات ہے۔ ان ابواب کے تحت پتنجلی کے مکمل فلسفہ یوگ اور طریقہ یوگ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یوگ ابھیاس اور گائیتری جاپ
زیر نظر کتاب “یوگ ابھیاس اور گائیتری جاپ” برہمانند کی کتاب ہے۔ یہ ایک مختصر سی کتاب میں جس میں یوگ سادھنا کے آٹھ بھاگ جسے اشٹانگ یوگ کہتے ہیں، وہ آٹھ انگ ہیں، یم، نیم، آسن، پرانایام، پرتیاہار، دھارنا، دھیان اور سمادھی ہیں۔ ان آٹھ انگوں کو نہایت آسان اور مختصر لفظوں میں بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ یوگ عمل کے دوران رشی، منی کچھ منتر جاپ بھی کرتے ہیں، اس کتاب میں اس گائیتری منتر کو سنسکرت رسم الخظ کے ساتھ اردو میں بھی نقل کیا گیا ہے، پھر اس کے ایک ایک لفظ کی اردو میں تشریح کی گئی ہے۔ کتاب کی زبان ملی جلی ہندوستانی ہے۔ البتہ کہیں کہیں سنسکرت کی مشکل لفظیات بھی ہیں۔
‘ریختہ ای بکس’ دنیا کی سب سے بڑی اردو ڈیجیٹل لائبریری ہے، جس میں اب تک تقریباً سوا لاکھ سے زائد کتابیں دستیاب ہو چکی ہیں۔ اور یہ سلسلہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ‘ریختہ ای بکس’ میں ہر رنگ اور حظ کی کتابیں موجود ہیں۔ ریختہ نے اپنے قارئین کی سہولت کے لئے مخصوص کلکشن اور موضوعات بھی ترتیب دئے ہیں، جہاں مختلف اصناف کی سب سے بہتر کتابیں پڑھنے کے لئے ہر وقت دستیاب ہیں۔ آپ ‘ریختہ ای بکس’ لائبریری پر تشریف لائیں، کتابوں کو پڑھیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور اپنے مفید مشوروں سے نوازیں۔
NEWSLETTER
Enter your email address to follow this blog and receive notification of new posts.