Articles By Dost Mohammed Khan

دوست محمد نبی خاں کی پیدائش نومبر، 1953 کو دہلی میں ہوئی.آپ نے دہلی کے تاریخی اینگلو عربک اسکول اور دہلی کالج ؍ذاکر حسین کالج سے انگریزی اور اردو میں ایم اے، دہلی یونیورسٹی سے اردو میں ایم فل اور جواہر لال نہرو یورسٹی سے اردو میں ماس میڈیا میں ڈپلومہ کیا۔ وزارت ریلوے، دہلی سرکار، وزیر اعظم کے دفتر اور پارلیمنٹ میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بعد راجیہ سبھا سے جوائنٹ ڈائرکٹر کے عہدے سے سبک دوش ہوئے۔ بعد ازاں وزارت اقلیتی امور، بھارت سرکار میں ایک برس کنسلٹنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اسی دوران 2001 سے 2003 تک دہلی اردو اکیڈمی کی گورننگ کونسل کے ممبر رہے۔ آپ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی شائع کردہ آکسفورڈ انگلش۔انگلش۔اردو ڈکشنری اور کلیم الدین احمد کی ڈکشنری کی مجلس ادارت میں شامل رہے اور ساہتیہ اکیڈمی کے شائع کردہ انساکلو پیڈیا آف انڈین لٹریچر میں بھی تحریری تعاون دیا۔ آل انڈیا ریڈیو، دہلی دور درشن، یو پی ایس سی اور دیگر کئی اداروں سے مختلف حیثیوں میں آپ کی وابستگی رہی۔ آپ نے شریک مرتب کی حیثیت سے دیوناگری میں پاکستان کی ہم عصر شاعری پر ایک کتاب عالمی اردو ٹرسٹ نے اور داؔغ کی شاعری پر ایک کتاب راجپال اینڈ سنز نے شائع کی۔ امیر خسرو کی پہیلیوں پر دیوناگری میں بھی ایک کتاب زیر ترتیب ہے۔ شاعر کی حیثیت سے بھی وقتاً فوقتاً مشاعروں میں شرکت کی۔ آپ دہلی ایجوکیشن سوسائٹی کے لائف ممبر اور اینگلو عربک اسکولز اینڈ دہلی کالج اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے بانی ممبر اور جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے تعلیم کے میدان میں بھی سرگرم ہیں۔

Waqt ke Paimane

वक़्त के पुराने पैमाने

वक़्त के साथ साथ चीज़ों के पैमाने भी बदलते रहते हैं। इन बदलावों के पीछे ज़रूरत और हालात की तब्दीलीयां कारफ़रमा होती हैं। परिवर्तन समय का विशेष गुण है और इस विशेषता से स्वयं समय भी अलग नहीं रहा है। अतः समय के साथ साथ समय नापने के पैमानों में भी बदलाव आता रहा है। समय को नापने की इंसान को सबसे पहले कब ज़रूरत पड़ी इस बारे में विश्वास से कुछ नहीं कहा जा सकता।

Waqt, pal, paher

وقت کے پرانے پیمانے

وقت کے ساتھ ساتھ چیزوں کے پیمانے بھی بدلتے رہتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کے پس پشت ضرورت اور حالات کی تبدیلیاں کارفرما ہوتی ہیں۔ تبدیلی وقت کا خاصہ ہے اور اس وصف سے خود وقت بھی مستثنیٰ نہیں رہا ہے۔چنانچہ وقت کے ساتھ ساتھ وقت ناپنے کے پیمانوں میں بھی بدلاؤ آتا رہا ہے۔ وقت کو ناپنے کی انسان کو سب سے پہلےکب ضرورت پڑی اس بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

रंगों के उर्दू नाम जो हम भूलते जा रहे हैं

अफ़सोस हमें एहसास नहीं कि हमारे हाँ रंगों के क़दीम और ख़ूबसूरत नाम बड़ी तेज़ी से मतरूक हो रहे हैं। कल उन्हें कौन पहचानेगा। हमने अपने लफ़्ज़ खज़ाने पर लात मारी सो मारी, अपनी धरती से फूटने वाली धनक पर भी ख़ाक डाल दी।

رنگوں کے اردو نام جو ہم بھولتے جا رہے ہیں

افسوس! ہمیں احساس نہیں کہ ہماری ہاں رنگوں کے قدیم اور خوبصورت نام بڑی تیزی سے متروک ہورہے ہیں۔ کل انھیں کون پہچانے گا۔ ہم نے اپنے لفظ خزانے پر لات ماری سو ماری، اپنی دھرتی سے پھوٹنے والی دھنک پر بھی خاک ڈال دی۔

Sikkon ki Kahani aur Muhavare

سِکّوں کی کہانی اور ہمارے محاورے

آج کل ایک روپیے کا جو سکہ چلن میں ہے، وہ کئی مرحلوں سے گزر کر اس مقام تک پہنچا ہے۔روپیے کا سکہ سب سے پہلے شیر شاہ سوری نے اپنے دورِ حکومت میں 1540ء اور 1545ء کے بیچ جاری کیا۔

Twitter Feeds

Facebook Feeds