گم شدہ خواتین ناول نگار
یہ ذکر ہے اس وقت کا جب تقریبا ہر گھر میں عورتیں بہت شوق سے ادبی جرائد، مختلف رسائل اور ڈائجسٹ پڑھا کرتی تھیں۔ ان میں کہانیاں اور ناولس قسط بار چھپتی تھیں۔۔۔ ایک قسط پڑھ کر دوسری کا انتطار بڑی شدت سے کیا جاتا تھا۔
یہ ذکر ہے اس وقت کا جب تقریبا ہر گھر میں عورتیں بہت شوق سے ادبی جرائد، مختلف رسائل اور ڈائجسٹ پڑھا کرتی تھیں۔ ان میں کہانیاں اور ناولس قسط بار چھپتی تھیں۔۔۔ ایک قسط پڑھ کر دوسری کا انتطار بڑی شدت سے کیا جاتا تھا۔
قدیم زمانہ میں کسی استاد کی شاگردی اختیار کئے بغیر شعر کہنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ مبتدی شعراء بڑی منت سماجت کر کے کسی مستند شاعر کی شاگردی کا شرف حاصل کرتے۔ زبان و فن کی باریکیاں سیکھنے کی کوشش کرتے تھے۔ استاد کو دکھائے بغیر ایک شعر بھی کسی محفل میں پڑھنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔
अच्छी किताब अपने पाठक के लिए ऐसे दोस्त की हैसियत रखती है जो उस को कभी तन्हाई का एहसास नहीं होने देती, यह एक ऐसे हमसफर की तरह है जो अपने साथी को दूर दराज़ के इलाक़ों और शहरों की घर बैठे सैर करा देती है, मुताला इन्सान से ग़म और बेचैनी को दूर करता है, सुस्ती और काहिली को ग़ालिब नहीं आने देता, ज़हनी तनाव को ख़त्म करके माहौल को पुरसुकून बनाता है और फ़ैसला करने की सलाहियत को जिला बख़्शता है।
در اصل عورت زندگی کو زیادہ قریب سے دیکھتی، محسوس کرتی ہے اور احساس و شعور میں زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کے رنگ و بو کو دامن میں سمولیتی ہے، جب ان کو خود نوشت لکھنے کا موقع ملتا ہے، تو وہ ایک ایسی داستان بن کر سامنے آتی ہے، جس کے ورق ورق پر عورت کے حساس دل میں موجزن احساس و جذبات کی تصویریں چلتی پھرتی، سانس لیتی، کچھ اس طرح محسوس ہوتی ہیں، کہ ہمارا معاشرہ دم بخود ہوکر زندگی کی سچی حقیقتوں کا تماشہ دیکھتا ہے۔
हर ज़माने में गधों की अज़मत का तरह तरह से एतराफ़ किया गया, कभी ये पैग़म्बरों की सवारी बने, कभी इन्सानों का बोझ उठाया, किसी पार्टी के इंतिख़ाबी निशान के तौर पर पहचाना गया, कभी सियासी जलसों में डिस्कस हुए, हमारे यहां गधा महज़ बोझ उठाने वाला जानवर ही नहीं एक काबिल-ऐ-क़दर जंगी हीरो भी… continue reading
Enter your email address to follow this blog and receive notification of new posts.