Imroz the poet

इमरोज़-एक जश्न अपने रंग, अपनी रौशनी का

इमरोज़ की मिट्टी का गुदाज़, लोच और लचक देखकर हैरत होती है कि कोई इतना सहज भी हो सकता है। लोग जो भी बातें करते रहें, वो दर-अस्ल इमरोज़ को अमृता के चश्मे के थ्रू देख रहे होते हैं जबकि इमरोज़ किसी भी परछाईं से अलग अपने वजूद, अपने मर्कज़ से मुकम्मल तौर पर जुड़े रहे हैं।

Ahmad Faraz Blog

فراز صاحب، ایک یاد

یہ دیارِ ادب میں خوش نصیبی کی اعلا مثال ہے کہ فراز صاحب پشاور میں پلے بڑھے،ادبی اٹھان کی خوش بختی ملی۔۔۔ مجھے بھی اس شہرِ ہفت زبان میں جنم لینے، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے اور ان گلیوں میں سانس لینے کے موسم ملے ۔۔۔ آج بھی پشاور کے قہوہ خانوں، ادبی حجروں اور شہر کی قدیم گلیوں میں فراز صاحب کے نقشِ قدم اور ان کے شہرِ ذات کی خوشبو محسوس ہوتی ہے ۔

سفید پوش

سفید پوش اس شخص کو کہتے ہیں جو حقیقتاً کم مایہ لیکن وضع دار ہو اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو۔ مجھے نہیں معلوم کہ اردو فارسی میں سفید پوشی کا محاورہ پہلی بار کب استعمال ہوا۔ لیکن میرا قیاس ہے کہ سفید پوش کے معنی یورپ سے مستعار ہیں۔

Rahat Indori

तमाम शह्र में मौज़ू ए गुफ़्तगू हम थे

राहत इंदौरी ने मुशाइरे को एक क़िस्म के परफ़ार्मेंस में बदल दिया.. और मुशाइरे के मंच को भी राहत इंदौरी से बड़ा परफ़ार्मर अब शायद ही नसीब हो। वे ऐसा जादू जगाते थे जिसको दोहराना किसी के भी लिये मुमकिन न था।

اردو شاعر مطلب، مرزا غالب

میں نے اپنے ایک اُردو داں اور نکتہ سنج دوست سے پوچھا کہ غالب کون ہے؟ ان کا جواب تھا: ’سوال بظاہر سادہ، لیکن بہت گہرا ہے۔ سادہ اس لیے کہ لوگ اس پر ہنسیں گے کہ آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ غالب کون ہے اور گہرا اس لیے کہ یہ تو غالب کو بھی نہیں معلوم تھا کہ غالب کون ہے؟

Turki ba Turki

ترکی بہ ترکی

ترک سلاطین اور مغلوں کے دور میں دہلی اور آگرہ والے ہندی بولتے تھے لیکن لکھنے پڑھنے کا کام فارسی میں ہوتا تھا۔ سرکاری زبان فارسی سہی، لیکن شاہی محل میں اور دوسرے مغل امراء کی حویلیوں میں بچوں کی پرورش ترک مامائیں کرتی تھیں اور انھیں ترکی زبان سکھائی جاتی تھی۔ کم از کم جہانگیر کے عہد تک تو ضرور ایسا تھا۔

Twitter Feeds

Facebook Feeds